آج کا شعر

زمانہ آیا ہے بے حجابی کا عام دیدارِ یار ہوگا سکوت تھا پردہ دار جس کا وہ راز اب آشکار ہوگا علامہ اقبال

آج کا شعر

مجھے اقرار ہے اس نے زمیں کو ایسے پھیلایا کہ جیسے بستر کم خواب ہو دیبا و مخمل ہو اختر الایمان

آج کا شعر

آئے ہو نمائش میں ذرا دھیان بھی رکھنا ہر شے جو چمکتی ہے چمک دار نہیں ہے عالم خورشید

آج کا شعر

آئینہ کیسا تھا وہ شام شکیبائی کا سامنا کر نہ سکا اپنی ہی بینائی کا صبا اکبرآبادی

آج کا شعر

چاند سا مصرعہ اکیلا ہے مرے کاغذ پر چھت پہ آ جاؤ مرا شعر مکمل کر دو بشیر بدر

آج کا شعر

ابر برسے تو عنایت اس کی شاخ تو صرف دعا کرتی ہے پروین شاکر

آج کا شعر1

خواب جن کے اونچے اور مست ہوتے ہیں امتحان بھی ان کے زبردست ہوتے ہیں نا معلوم