آرزو ہے کہ تو یہاں آئے اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں ناصر کاظمی
Category/Type Archives:
مجھے اقرار ہے اس نے زمیں کو ایسے پھیلایا کہ جیسے بستر کم خواب ہو دیبا و مخمل ہو اختر الایمان
آئے ہو نمائش میں ذرا دھیان بھی رکھنا ہر شے جو چمکتی ہے چمک دار نہیں ہے عالم خورشید
آئینہ کیسا تھا وہ شام شکیبائی کا سامنا کر نہ سکا اپنی ہی بینائی کا صبا اکبرآبادی
مل نہیں سکتی نکموں کو زمانے میں مراد کامیابی کی جو خواہش ہو تو محنت چاہئے علامہ اقبال
یا رب مجھے محفوظ رکھ اس بت کے ستم سے میں اس کی عنایت کا طلب گار نہیں ہوں اکبر الہ آبادی
shaam ko terā hañs kar milnā din bhar kī ujrat hotī hai