کچھ سمجھ کر ہی ہوا ہوں موج دریا کا حریف ورنہ میں بھی جانتا ہوں عافیت ساحل میں ہے وحشت کلکتوی
Category Archives: Sher of the Day
Sher – 145
Sher – 144
کچھ اصولوں کا نشہ تھا کچھ مقدس خواب تھے ہر زمانے میں شہادت کے یہی اسباب تھے حسن نعیم
Sher – 143
رکھنا ہے کہیں پاؤں تو رکھو ہو کہیں پاؤں چلنا ذرا آیا ہے تو اترائے چلو ہو کلیم عاجز
Sher – 142
قدم قدم پہ مسیحا بنے ہو تم میرے قدم قدم پہ مرے دل نے چوٹ کھائی ہے شان الرحمٰن
Sher – 141
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے بسمل عظیم آبادی
Sher – 140
ہے سمندر سامنے پیاسے بھی ہیں پانی بھی ہے تشنگی کیسے بجھائیں یہ پریشانی بھی ہے رمز عظیم آبادی
Sher – 139
یہ بزم مے ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے شاد عظیم آبادی
Sher – 138
نگری نگری پھرا مسافر گھر کا رستا بھول گیا کیا ہے تیرا کیا ہے میرا اپنا پرایا بھول گیا میرا جی
Sher – 137
میں پیمبر ترا نہیں لیکن مجھ سے بھی بات کر خدا میرے زیب غوری
Sher – 136
اب گھر بھی نہیں گھر کی تمنا بھی نہیں ہے مدت ہوئی سوچا تھا کہ گھر جائیں گے اک دن ساقی فاروقی