اردو اکادمی، دہلی کے تعلیمی و ثقافتی مقابلے کا آغاز

مقابلے ہماری تربیت اور شخصیت سازی کا اہم ذریعہ ہوتے ہیں: معین شاداب

نئی دہلی۔20۔اگست

اردو اکادمی دہلی کے زیر اہتمام 19 روزہ تعلیمی و ثقافتی مقابلوں کا آغاز غزل سرائی سے ہوا۔ واضح رہے کہ اردو اکادمی دہلی اسکولی سطح سے لے کر یونی ورسٹی تک کے طلبہ و طالبات کے لیے تعلیمی، ثقافتی اور تربیتی سرگرمیوں کا مکمل اہتمام کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دہلی کا ہر اردو کا طالب علم اردو اکادمی دہلی سے منسلک رہتا ہے۔ تعلیمی و ثقافتی مقابلوں کا انعقاد ہر سال ہوتا ہے اور اب یہ تیسری دہائی میں داخل ہوگئے ہیں۔ مختلف مقابلوں میں دہلی کے اکثر اسکولوں سے ہزاروں طلبہ و طالبات شریک ہوتے ہیں۔

آج غزل سرائی مقابلہ برائے سینئر سیکنڈری زمرہ (گیارہویں و بارہویں جماعت) میں 25 اسکولوں سے کل چالیس طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔ اس موقع پر جج کے فرائض معروف شاعر جناب شکیل جمالی اور جناب معین شاداب نے انجام دیے۔

مقابلے کے اختتام پر جناب شکیل جمالی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ غزل سرائی مقابلے میں ہمیشہ ایسی غزل کا انتخاب ہونا چاہیے کہ پہلی ہی نظر میں محسوس ہو کہ واقعی محنت کی گئی ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ غالب اور ناصر کاظمی کی غزلیں انٹرنیٹ سے اٹھا کر پیش کردی جاتی ہیں، جب کہ طلبہ و طالبات کو ہمیشہ سامنے کی چیزوں کو اخذ کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے اور ادب کے خزانے سے قیمتی چیزیں نکال کر پیش کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ انھوں نے غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اکثر غزل اچھی ہوتی ہے لیکن کبھی بحر سے خارج اور کبھی غلط تلفظ کی وجہ سے مقابلے سے باہر ہوجاتے ہیں۔

جناب معین شاداب نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یہ تعلیمی مقابلے ہماری تربیت اور شخصیت سازی کا اہم ذریعہ ہوتے ہیں۔ مقابلے میں شریک طالب علم کا سب کچھ بہتر ہوتا ہے لیکن کبھی کبھی ہلکی سی لغزش فضا کو ثقیل بنا دیتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اردو حروف کی ادائیگی ہمیشہ خالص اردو لہجے میں کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

جج صاحبان نے انعامات کا اعلان کرتے ہوئے اول انعام کے لیے سمیہ بنت عقیل احمد (سرودیہ کنیا ودیالیہ، جوگابائی)، دوم انعام کے لیے مشفقہ بنت محمد عمران (سرودیہ کنیا ودیالیہ، جوگابائی) اور سوم انعام کے لیے ثوبیہ بانو بنت کمال احمد (نیو ہورائزن پبلک اسکول، نظام الدین) اور امیمہ بانو بنت کمال احمد (سید عابد حسین سینئر سیکنڈری اسکول، جامعہ ملیہ اسلامیہ) کو حقدار قرار دیا۔ اس کے علاوہ محمد اریب ولد محمد ظہیر (انگلو عربک اسکول، اجمیری گیٹ)، عبدالرحمن ولد اخلاق احمد (ڈاکٹر ذاکر حسین میموریل سینئر سیکنڈری اسکول، جعفرآباد) اور ساحل احمد ولد شکیل احمد (گورنمنٹ بوائز سینئر سیکنڈری اسکول، کھجوری خاص) کو حوصلہ افزا انعام سے نوازا گیا۔

جملہ انعام یافتگان طلبا و ٹیموں کو اکادمی کی جانب سے جلسہ تقسیم انعامات میں نقد انعامات، مومینٹو/شیلڈ اور سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا۔مزید برآں ان مقابلوں میں جن اسکولوں سے زیادہ طلبہ و طالبات شرکت  کریں گے اور جن اسکولوں کے زیادہ  بچے انعامات حاصل کریں گے، انھیں اکیس اکیس ہزار روپے نقد انعام، سرٹیفکیٹ اور شیلڈ سے جلسہ تقسیمِ انعامات میں نوازا جائے گا۔ یہ مقابلے 8 ستمبر تک جاری رہیں گے۔