اردو ہندوستان کی ایک اہم زبان ہے جو ملک کے طول و عرض میں بولی اورسمجھی جاتی ہے۔ سرزمینِ ہند پر   پیدا ہونے والی اس زبان نے سنسکرت اور دیگر قومی بولیوں کی لوک روایتوں سے فیض حاصل کیا، ساتھ ہی فارسی، عر بی اور انگریزی کے ادبی اسلوب اور الفاظ کو بھی اپنایا۔ اس امتیاز نے اردو کو ایک شاندار ادبی ورثے کی حامل منفرد شناخت والی جدید زبان کے طور پر ابھرنے کا موقع دیا۔ اردو کی تاریخ ہندوستان کی قومی تاریخ اور متنوع ثقافتی دھاروں کی آئینہ دار ہے۔ اس میں بہ شمول ہندو دھرم، اسلام، سکھ مت، جین مت و آریہ سماج اور برہمو سماج جیسی اصلاحی تحریکوں کے عقائد پرمشتمل ادب کا ایک بڑا حصہ موجود ہے۔ اردو زبان ملک میں صوفیانہ افکار کی ترقی اور ترویج کا مؤثر ذریعہ ثابت ہوئی اور ہندوستان کی انگریزوں کے خلاف تحریکِ آزادی کے فروغ اور قومی شعور کی   بیداری میں اردو نے اہم کردار ادا کیا۔

اردو اکادمی، دہلی

دہلی جسے عرصۂ دراز سے ملکی زبانوں کی نشو و نما و ارتقا کے مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے، اردو زبان سے ایک خاص تعلق رکھتی ہے۔ اردو ایک تحریری زبان کے طور پر 800 سال پہلے   دہلی اور اس کے قرب و جوار میں وجود میں آئی اور اس کا مآخذ اس علاقے کی مقامی بولیاں تھیں۔ طوطیٔ ہند امیر خسروؒ اردو کی اس علاقے میں قدیم موجودگی کو دیکھتے ہوئے اسے ’’زبانِ دہلی‘‘ کا نام د یتے ہیں۔ سرزمینِ دہلی کی یہ زبان وہ واحد ہندوستانی زبان ہے جس کو فارسی بو   لنے والے مغلوں نے اپنایا اور ان کے دور میں اسے ’’اردو معلیٰ‘‘ کے نام سے جانا جانے لگا۔ حضرت امیر خسروؒ، غالبؔ، داغؔ، دردؔ ، سوداؔ، مومنؔ، ذوقؔ اور ظفرؔ جیسی اردو کی عظیم شخصیتوں کا تعلق اسی شہرِ دہلی سے تھا۔ اردو زبان اور ادب کے اس عظیم ورثے کے تحفظ اور فروغ کے   لیے ایک فعال اعلیٰ ادارے کی دیرینہ ضرورت کو پورا کرنے کے  لیے حکومتِ دہلی نے اردو اکادمی، دہلی قائم کی ۔ اپنے قیام کے دن سے ہی اکادمی اردو زبان کے تحفظ اور ترقی کی ہمہ جہتی کوششوں میں سرگرمِ عمل ہے۔ اکادمی نے اپنی معیاری اشاعتوں اور عمدہ ادبی اور ثقافتی پروگرام کے   لیے قومی اور بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل کی ہے۔ 1