Your preferred website language

آپ کی پسندیدہ ویب سائٹ کی زبان

گروگرنتھ میں بابا فرید کے ایک سو تیس اقوال شامل ہیں : ناشر نقوی

نئی دہلی، 7 اکتوبر:

اردو اکادمی، دہلی متنوع موضوعات پر علمی، ادبی، ثقافتی اور تہذیبی پروگراموں کے انعقاد کی روایت برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اسی سلسلے کے تحت 6 اکتوبر کو اکادمی کے سلور جبلی آڈیٹوریم میں ایک توسیعی خطبہ بعنوان ’’گروگرنتھ صاحب: تعارف و اہمیت‘‘ منعقد کیا گیا۔

اس موقع پر پنجابی یونیورسٹی پٹیالہ کے سابق وائس چانسلر پروفیسر جسپال سنگھ نے نہایت پرمغز اور بصیرت افروز خطبہ پیش کیا۔خطبے کی صدارت پروفیسر ناشر نقوی نے کی جب کہ نظامت کی ذمہ داری ڈاکٹر شفیع ایوب نے بخوبی انجام دی۔اردو اکادمی کے سکریٹری (لنک آفیسر) ڈاکٹر ایس۔ ایم۔ لعل نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ اردو اکادمی دہلی،دہلی تمام کی لسانی اکادمیوں میں سب سے زیادہ متحرک اور فعال ادارہ ہے۔ اس نے ہمیشہ زبانوں کے درمیان رشتوں کو مضبوط کیا ہے۔ گروگرنتھ صاحب دراصل ہندوستانی ثقافت، تہذیب اور لسانی ہم آہنگی کا خوبصورت استعارہ ہے۔

پروفیسر جسپال سنگھ نے خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا:’’گروگرنتھ صاحب کا دھرَم گرنتھوں میں منفرد مقام ہے۔ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ پہلے گرو سے نویں گرو تک، ور ان کے ساتھ پندرہ بھگتوں کی بانی بھی اس میں شامل ہے۔ بابا فرید کی بانی سب سے زیادہ شامل کی گئی ہے ، جو کسی اور بزرگ یا صوفی کو نصیب نہیں ہوا۔ بابا فرید کی پنجابی بانی مذہبی سے زیادہ لسانی اور تہذیبی معنویت رکھتی ہے، کیونکہ وہ ہندوستانی روحانیت اور انسان دوستی کی علامت ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ’’اگر ہم گروگرنتھ صاحب کو بغور پڑھیں تو ہمیں اس میں ہند، سکھ اور مسلم روایات کا حسین امتزاج نظر آتا ہے۔ یہ کتاب محض مذہبی صحیفہ نہیں بلکہ ایک لسانی، فکری اور تہذیبی دستاویز ہے، جو ہمیں کثرت میں وحدت کا سبق دیتی ہے‘‘۔

صدارتی خطاب میں پروفیسر ناشر نقوی نے کہا کہ ’’گروگرنتھ صاحب میں اردو زبان کے تقریباً پینسٹھ فیصد الفاظ پائے جاتے ہیں، جو یہ ثابت کرتا ہے کہ اردو کی جڑیں ہندوستان کی مشترکہ لسانی روایت میں پیوست ہیں۔ گروگرنتھ میں عربی، فارسی، اردو، ہندی، پنجابی، مراٹھی، سنسکرت اور بھوجپوری تک کے الفاظ بڑی کثرت سے ملتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اردو کی ابتدا اور ارتقا کو سمجھنے کے لیے گروگرنتھ ایک بنیادی ماخذ کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ صرف مذہبی صحیفہ نہیں بلکہ برصغیر کی زبانی تہذیب کا آئینہ ہے۔ گرو نانک نے بابا فرید کے اقوال کو اپنی فکر کا حصہ بنا کر ایک ہمہ گیر فکری روایت کو دوام بخشا۔

پروگرام میں پروفیسر اسلم جمشیدپوری، شعیب رضا فاطمی، پروفیسر خالد اشرف، حبیب سیفی، شہادت علی نظامی، اعجاز انصاری، ایم۔ آر۔ قاسمی، جاوید نیازی، خان رضوان، طہ نسیم، حامد علی اختر، لئیق رضوی اور دیگر اساتذہ و طلبہ بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔