اردو اکادمی، دہلی کے مقبول ترین پروگرام ’’نئے پرانے چراغ‘‘ کا افتتاح

اردو کا یہ سب سے بڑا ادبی اجتماع ہے، جو مسلسل اٹھائیس سال سے منعقد ہو رہا ہے۔ اس پانچ روزہ تقریب میں تحقیق و تنقید، تخلیق و شاعری کے کل تیرہ اجلاس ہوں گے، جن میں تقریباً پانچ سو ریسرچ اسکالرز، ادبا اور شعرا شرکت کریں گے۔
پروگرام کا افتتاحی اجلاس اردو اکادمی،دہلی کے قمررئیس سلورجبلی آڈیٹوریم میں منعقد ہوا ،جس میں بطور صدرپروفیسر محمد شاہد حسین ، سابق چیئر پرسن ہندوستانی زبانوں کا مرکز، جواہر لعل نہرویونیورسٹی اور بطور مہمانِ خصوصی ڈاکٹر ریاض عمر ، سابق پرنسپل ذاکر حسین دلّی کالج شریک ہوئے۔
پورے ملک میں اردو اکادمی، دہلی کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ وہ اپنے یومِ قیام سے ہی سرگرمِ عمل ہے۔ یہ ادارہ فروغِ اردو کے لیے نت نئے پروگرام، سیمینار اور سمپوزیم منعقد کرتا ہے۔ ’’نئے پرانے چراغ‘‘ کا یہ خوبصورت اجتماع بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ان خیالات کا اظہار سکریٹری اردو اکادمی، دہلی محمدحسن عابد نے اردو اکادمی دہلی کے تاریخی اور یادگار اجتماع ’’نئے پرانے چراغ‘‘ کے افتتاحی اجلاس میں مہمانوں اور سامعین کا استقبال کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ ہمارے لیے نہایت خوش آئند بات ہے کہ ہم اردو کا جشن منا رہے ہیں، جس سے نئی نسلوں اور نوجوانوں کو حوصلہ ملے گا۔انھوں نے مزید کہا کہ اس پروگرام میں تقریباً پانچ سو ریسرچ اسکالرز، ادبا اور شعرا کی شرکت کسی بھی اردو ادارے کے لیے ایک منفرد اور امتیازی بات ہے۔
ڈاکٹر ریاض عمر نے اپنے خطاب میں اردو اکادمی کی روایات، اقدار، اردو ادب کے فروغ کے لیے اس کے اقدامات اور دیگر خصوصیات پر روشنی ڈالتے ہوئے اس پانچ روزہ جشن کے انعقاد پر اکادمی کا شکریہ ادا کیا۔ اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ یہ اجتماع شعرا اور ادبا کو نئی منازل طے کرنے میں مدد دے گا اور ان کے لیے آگے کی راہیں کھولے گا۔
صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے پروفیسر محمد شاہد حسین نے تحقیق و تنقید کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے سورہ الحجرات کی آیتِ مبارکہ کی روشنی میں ’’تحقیق‘‘، ’’حقیقت کی تلاش‘‘ اور ’’سچائی کی کھوج‘‘ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
افتتاحی اجلاس کے بعد شام چھ بجے’’محفلِ شعر و سخن‘‘کا انعقاد عمل میں آیا جس کی صدارت بزرگ شاعر ڈاکٹر جی۔ آر۔ کنول نے کی جب کہ نظامت کے فرائض جناب پیمبر نقوی نے انجام دیے۔ اس محفل میں تقریباً ساٹھ شعرائے کرام نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔