سہ روزہ قومی سمینار’ڈیجیٹل میڈیا اور اردو زبان و ادب:عصری تناظرات و اور امکانات‘ کا دوسرا دن

ڈیجیٹل عہد میں سوشل میڈیا کا استعمال بقدر ضرورت ہی کرنا چاہیے :شاہد لطیف

نئی دہلی ۔26؍فروری

ڈیجیٹل میڈیا آج کے انسان کی ناگزیر ضرورت ہے،اس کے بغیر نہ ہم اپنے ارد گرد سے باخبر رہ سکتے ہیں اور نہ ہی دنیا جہان کی ہمیں کوئی خبر ہوسکتی ہے۔بعض حالات میں تو سوشل میڈیا انسان کی ایسی ضرورت بن گیا ہے کہ اس کے استعمال کیے بغیر انسان مکمل بے بس اور بے آسرا ہوجاتاہے،لہٰذا وقت کی ضرورت کے مطابق ہمیں اس سے آگاہ ہونا اور اس کے ٹولس سیکھنانہایت لازمی ہے۔ مذکورہ خیالات کااظہار اردو اکادمی، دہلی کے زیر اہتمام ’’ڈیجیٹل میڈیا اور اردو زبان و ادب: عصری تناظر اور امکانات‘‘ کے عنوان سے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر خالد اشرف نے کیا ۔انھوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ یہ درست ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل میڈیا آج کے وقت کی اہم ترین ضرورت ہے مگر اسے اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دینا چاہیے۔ مشینیں انسان ایجاد کرتا ہے نہ مشینوں نے انسان ایجاد کیے ہیں،یہ معاملہ واقعی تشویش ناک اور قابل تاسف ہے کہ انسان اس کے چنگل میں پھنس جائے ۔

اجلاس کے دوسرے صدر معروف صحافی معصوم مرادآبادی نے تحریری صدارتی خطبہ پیش کیا جس میں ہلکے پھلکے انداز میں جدید ٹیکنالوجی و ڈیجیٹل میڈیا کے نقصانات و فوائد بیان کیے۔ انھوں نے اس خطبے میں بتایا کہ ڈیجیٹل میڈیا اور جدید ٹکنالوجی کو ہیجانی میڈیا کہنا درست نہیں ہے یا قبل ازوقت ہے،جب کہ اس کے فائدے اور انسان کی معاونت میں اس کا کردار ناقابل فراموش ہے۔

اس اجلاس میں کل سات مقالے پڑھے گئے جن میںڈاکٹر محمدرکن الدین(اردو کے آن لائن رسالے)،ڈاکٹرامتیاز رومی(یورپ میں اردو پورٹلس مواقع و امکانات)،ڈاکٹر رضی شہاب (صحافت میں مصنوعی ذہانت :مواقع اور چیلنجز اور امکانات) ،معروف صحافی جناب شاہد لطیف (آن لائن ادبی تبصرے : نوعیت و افادیت ) ،معروف صحافی جناب سہیل انجم (زبانوں کی بقا اور ڈیجیٹل میڈیا)،ڈاکٹر شکیل اختر(ڈیجیٹل میڈیا :ریڈیو اور بچوں کاپروگرام) اورڈاکٹر عبد الحئی (ڈیجیٹل میڈیاپر ادب و تنقید کا معیار اور رجحانات) کے اسمائے گرامی شامل ہیں جب کہ اجلاس کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر امیر حمزہ نے نہایت عالمانہ اور محققانہ انداز میں انجام دیے۔

سمینار کا دوسرا اجلاس معروف صحافی شاہد لطیف اور ایڈوکیٹ ناصر عزیزکی صدارت میں دوپہر ڈھائی بجے شروع ہواجس کی نظامت کے فرائض نوید رضا نے انجام دیے۔اس اجلاس میں کل سات مقالے پڑھے گئے جن میںپروفیسر دانش اقبال(ڈیجیٹل ایجوکیشنل پورٹل)،ڈاکٹر رضوان الحق (اردو میں ای کنٹینٹ )،ڈاکٹر محمد قاسم انصاری(اردو صحافت اور ڈیجیٹل میڈیا)،ڈاکٹر لیاقت علی(اردو تعلیم میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا کردار )،ڈاکٹر مظہر حسنین(اردو اور سوشل میڈیا) ،ڈاکٹر تالیف حیدر(ڈیجیٹل میڈیا او ر اردو زبان)،ڈاکٹر سفینہ بیگم(اردو میں ای۔لرننگ کے پلیٹ فارمس)شامل ہیں۔

اجلاس کے صدارتی خطبے میں ناصر عزیز نے کہا کہ گزشتہ دس پندرہ برسوں میں ڈیجیٹل میڈیا نے ہماری ادبی اور سماجی زندگی کو متاثر کیاہے جس پر ہمارے مقالہ نگاروں نے بھی توجہ دی ہے اور اس موضوع پر شاندار مقالات پیش کیے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ یہ مقالے یقینا ڈیجیٹل ورلڈ اور میڈیا سے ہماری رہنما کریں گے ۔ اجلاس کے دوسرے صدر شاہد لطیف نے فرداً فرداًتمام مقالوں پر اظہار خیال کیا۔انھوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل عہد میں ہمیں ہرگز یہ فراموش نہ کرنا چاہیے کہ ہمارے بچے کتابوں سے دور ہوجائیں اور آنے والے چند برسوں میں ایسا ماحول بنے کہ وہ کتاب نام کی کسی چیز سے واقف نہ ہوں۔انھوں نے کہا کہ ڈیجیٹل عہد میں ہمیں ضرور چیلنجوں کا سامنا ہے لہٰذا مناسب ہوگا کہ ہم سوشل میڈیا کا استعمال بقدر ضرورت ہی کریں۔انھوں نے جدیدٹیکنالوجی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی سے اس لیے واقف ہونا ضروری ہے، تاکہ ہم کسی سے پیچھے نہ رہ جائیں ۔