Your preferred website language

آپ کی پسندیدہ ویب سائٹ کی زبان

ڈراماسماج میں بیداری لانے کا سب سے اہم ذریعہ :ظہیر انور

ڈراماسماج میں بیداری لانے کا سب سے اہم ذریعہ :ظہیر انور

اردو اکادمی دہلی کے زیر اہتمام ’’معاصر اردو اسٹیج ‘‘پر سہ روزہ قومی سمینار کا دوسرا دن

نئی دہلی 26

اردو اکادمی دہلی کے زیر اہتمام سمینار بعنوان ’معاصر اردو اسٹیج ‘ کے دوسرے دن اردو ڈراما سے منسلک اہم شخصیات نے شرکت کی ۔ واضح رہے کہ اردو میں اسٹیج ڈراما پر بہت ہی کم سمینار منعقد ہوئے ہیں ۔ 32 برس قبل 1993 میں اردو اکادمی دہلی میں ہی اردو ڈرامے پر سمینار کا انعقاد عمل میں آیا تھا ،جس میں اس وقت کے مشہور و معروف شخصیات میں سے ابراہیم القاضی، حبیب تنویر، جاوید صدیقی، یش چوپڑا ،ساگرسرحدی وغیرہ بھی شامل تھے ۔ آج بھی اس سمینار میں اس فن کے مشہور و معروف شخصیات میں سے جناب ظہیر انور ، محتر مہ کیرتی جین ، سلیم عارف اور اسلم پر ویز جیسی شخصیات موجود ہیں ۔ دوسرے دن کا پہلا اجلاس جناب ظہیر انور اور جنا ب ونے ورما کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں جناب محمد اسلم پرویز نے ’ہم عصر ہندوستانی تھیٹر اور اردو تھیٹر ‘، ڈاکٹر شاکر تسنیم نے ’ڈراما سے اسٹیج تک: مراحل اورمسائل ‘، جناب محمد سلیم عارف نے ’ شوقیہ تھیٹر سے کل وقتی تھیٹر تک :مسائل اور امکانا ت‘ ، پر وفیسر محمد کاظم نے ’ دہلی کے اردو تھیٹر گروپ : بہروپ کے خصوصی حوالے سے‘ اور محتر مہ اوما جھن جھن والا نے ’ اردو ہندی، ہندوستا نی تھیٹر ‘ پر اپنا مقالہ پیش کیا ۔ سلیم عارف صاحب نے اپنے مقالے کے درمیان ہی اس سمینار کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی اردو ادارہ اردو ڈرا ما پر سمینار کرکے اپنے وقت کی اہم شخصیات کو شامل  کیا اور ہم سبھی کو سنجیدہ گفتگو کا موقع بھی فراہم کیا ۔ صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے جناب ظہیر انور نے کہا کہ ڈراما کرنے کی چیز ہوتی ہے جو سماج میں بیداری کا سب سے اہم ذریعہ ہے ، وجے تندولکر کے نظریے کو پیش کرتے ہوئے کہاکہ آرٹ ایک آئینہ نہیں جس پر عکس نظر آئے بلکہ ایک ہتھوڑا ہے جو سماج کو سدھارنے کا کام کرتا ہے ۔ تمام مقالوں پر گفتگو کرتے ہوئے مزید انہوں نے کہا کہ سوالات قائم کرنا جوابات سے زیادہ اہم ہوتا ہے ۔ اس اجلاس کے دوسرے صدر جناب ونے ورماتھے ، انھوں نے اپنی اداکاری سے ہندی اور تیلگو فلموں میں اپنی منفرد شناخت قائم کی ہے ،انھوںنے اردو تھیٹر کی اہمیت پر مختصر اندازمیں گفتگو کی ۔پہلے اجلاس کی نظامت کی ذمہ داری ڈاکٹر شاہنواز فیاض نے بخوبی ادا کی ۔

ظہرانے کے بعد دوسرا اجلاس شروع ہوا جس میں صدا رت کے فرائض جناب محمد سلیم عارف اور پروفیسر دانش اقبال نے انجام دیے اور نظامت کی ذمہ داری فیصل خاں نے ادا کی ۔ اس اجلاس میں ڈاکٹر رضوان الحق نے ’ تھیٹر میں ہونے والی ترقیاں اور اردو تھیٹر ‘، ڈاکٹر شیخ الماس حسین نے ’ معاصر اردواسٹیج اور اردو معاشرہ ‘، جناب اقبال نیازی نے ’ معاصر اردو تھیٹر : اخذ وترجمہ کی صورت حال ‘،ڈاکٹر عمر غزالی نے ’مغربی بنگال میں معاصر اردو تھیٹر : تنقیدی جائزہ ‘ اور جناب ندیم خان نے ’ بچوں کا تھیٹر : صورت حال اور امکانا ت ‘ پر مقالا ت پیش کیے ۔ اس اجلاس میں صدارتی کلمات ادا کرتے ہوئے پروفیسر دانش اقبا ل نے تمام مقالات پر اپنی بے باکانہ رائے کا اظہار کیا، انداز ایسا تھا کہ حاضرین زیر لب مسکرا بھی رہے تھے اور کچھ کھلکھلا بھی رہے تھے ۔ اجلاس کے دوسرے صدر محتر م جناب سلیم عارف نے اپنی گفتگو میں کہا کہ جب ہم ڈراما کے تخلیق کار پر بات کرتے ہیں تو ہمیں رائلٹی پر بھی بات کرنی چاہیے ۔ ہم سبھی یہاں ڈرامے والے موجود ہیں لیکن ہم میں سے کتنے ہیں جو قلمکار کو رائلٹی دیتے ہیں ۔

اہم سامعین میں پروفیسر معین الدین جینا بڑے ، جناب اقبال نیازی،ڈاکٹر انظر حسین، جناب مجیب خان،انیس اعظمی،محترمہ منیرہ سورتی، جناب ایس۔ این لعل، جناب محی الدین زور کشمیری، جناب وقار قادری، ڈاکٹر امان اللہ،جناب سراج عظیم،ڈاکٹر مظفرغزالی،جناب احمد جاوید، ڈاکٹر ایم آر قاسمی ، ڈاکٹر زاہد ندیم ، حبیب سیفی ، ڈاکٹر امیر حمزہ ، وڈرامے کے دیگر طلبہ و اساتذہ بھی شامل تھے ۔