سہ روزہ قومی سمینار’ڈیجیٹل میڈیا اور اردو زبان و ادب:عصری تناظرات و اور امکانات‘ اختتام پذیر

نئی دہلی ۔27؍فروری
بلا شبہ یہ دور ڈیجیٹل میڈیااور کمپیوٹرکا عہد ہے،جس کا سیکھنا اور اس پر کام کرنا آج کی سخت اور اہم ترین ضرورت ہے،اس کے بغیر نہ تو ہم معاصر دنیا سے ہم آہنگ ہوسکتے ہیں اور نہ ہی زندگی کے بنیادی اہداف و مقاصد ہی حاصل کرسکتے ہیں ،لہٰذا ہمارے لیے لازمی ہے کہ ہم کمپیوٹر اور ڈیجیٹل تعلیم کی طرف خصوصی توجہ دیں۔مذکورہ خیالات کااظہار دہلی اردو اکادمی ،دہلی کے زیر اہتمام ’’ڈیجیٹل میڈیا اور اردو زبان و ادب: عصری تناظر اور امکانات‘‘ کے عنوان سے سے منعقدہ تیسرے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے معروف صحافی لئیق رضوی نے کیا۔انھوں نے کہاکہ آج اکثر کہا جاتا ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا اور پلیٹ فارمس اور سائٹس پر اردو زبان و ادب اور رسم الخط و املا کے تعلق سے بے شمار غلطیاں ہوتی ہیں،مگر اس کا مثبت پہلو یہ ہے کہ ہم کہیں نہ کہیں ڈیجیٹل دنیا کے شانہ بشانہ تو ہیں،یہ ہمارے لیے نہایت خوش آیند بات ہے،لہٰذا ہمیں ان غلطیوں کو سدھارتے ہوئے مسلسل آگے بڑھتے رہنا ہے۔صدراجلاس لئیق رضوی نے اس اجلاس میں پڑھے گئے مقالات پر مجموعی اظہار خیال کیا۔اجلاس کی نظامت کے فرائض محترمہ شہلا کلیم نے نہایت خوش اسلوبی سے انجام دیے۔اس اجلاس میں کل سات مقالے پڑھے گئے جن میں:پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین(اردو فونٹ کا ارتقا)،ڈاکٹر یامین انصاری (سوشل میڈیا پر ادب: فیس بک،انسٹاگرام اور ٹوئٹر(ایکس)پر شاعری و نثر)، معروف شاعر و براڈکاسٹر نعمان شوق(عصری ادب اور ڈیجیٹل قارئین)،ڈاکٹر راغب اختر(مصنوعی ذہانت اور اردو زبان و ادب)،ڈاکٹر نورالامین(اردو اور آج کا ڈیجیٹل میڈیا)،مرزا عبدالباقی بیگ(آن لائن اردومیڈیا)، ڈاکٹر توصیف خان(اردو میں ای بکس،ای پبلشنگ کے پلیٹ فارمس)،وسیم احمد علیمی(زبانوں کے ڈیجیٹل لغات اور ترجمہ کی سہولیت )شامل ہیں۔
سمینار کا آخری اجلاس دوپہر ڈھائی بجے شروع ہوا جس کی صدارت پروفیسر ابوبکر عباد نے کی اور نظامت محترمہ زیبا خان نے کی۔ اس اجلاس میں کل چار مقالے پڑھے گئے جن میں جناب تحسین منور (اردو کے فروغ میں ٹیلی ویژن کردار)، ڈاکٹر عرفان وحید (ڈیجیٹل میڈیا: اردو اور پاپولر کلچر)، ڈاکٹر صدف فاطمہ (ڈیجیٹل عہد میں ادب کا ارتقا) اور جناب شمس تبریز قاسمی ( ادب کے اظہار کے لیے ذرائع (ویب سائٹس، بلاگز، ولاگز، پوڈکاسٹ وغیرہ) شامل تھے۔
پروفیسر ابوبکر عباد نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ شعبۂ میڈیا سے جڑے احباب کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عصر حاضر میں ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے اردو کے فروغ پر زیادہ توجہ دیں، ڈیجیٹل میڈیا کے اس دور میںاکادمیز جیسے اداروں کو ایک جامع و مانع ڈیجیٹل ڈکشنری تیار کرنے پر کام کرنا چاہئے۔ رسالوں میں شائع ہونے والے مقالات پر بحث و مباحثہ کا دور آج کے ڈیجٹل دور میں ختم سا ہوگیا ہے، جس کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہندی فلموں میں ترقی پسندوں نے اردو کو ایک نئی راہ اور سمت عطا کی جس سے ادب کے ساتھ ساتھ ہماری گنگا جمنی تہذیب بھی پروان چڑھی۔
کنوینر سمینار پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے تمام مقالہ نگاروں اور سامعین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اکادمی کے سکریٹری اور اسٹاف ممبران کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اردو اکادمی، دہلی ہندوستان کی تمام اکادمیوں میں ایک اہم ادارے کے طور پر کام کررہی ہے۔ اکادمی نے اب تک جو کام کیے ہیں تمام اکادمیوں کے لیے رہنما اصول ہے۔